خضر اور موسی کا تعلق ایک پیر اور مرید کا سا تھا۔ جس میں موسی کو ایک ارادت مند شاگرد کی طرح سفر اِلی شیخ کا حکم دیا گیا اور یوں موسی خضر کو اس مقام پر ملے جہاں انکی جلی بھنی مچھلی بھی زندہ ہو گئی ..یعنی فقیر وہی ہوتا ہے جہاں اندھے دلِ بینا ئی پا لیں۔جس وقت سے تربیت کا آغاز کیا گیا تو انہیں خاموش رکھ کر اسرارِ بندگی اور آدابِ فرزندی سکھلائے گئے..بالکل اسی طرح ایک ہادی ، ایک گرو آپ کی کشتی توڑ ڈالتا ہے اور آپکی واپسی کے تمام رستے مسدور کر کے آپ کو توکل کی راہ پر گامزن کرتا ہے ..آپ کی پہلے سے موجود شخصیت اور لبادے تار تار کر ڈالتا ہے اور آپ کو قتل کرڈالتا ہے ..ہادی ، آپ کے خونِ فاسد پر نشتر کا کام کرتا ہے ..اور پھر دائمی وراثتِ آدم آپکے حوالے کی جاتی ہے ..یعنی خزانہ آپ میں پہلے سے موجود ہوتا ہے بس اپ کو اسکا عرفان دلایا جاتا ہے .. ہادی کے ہر کام میں حکمت پوشیدہ ہوتی ہے ..وہ پہلے تخریب کرتا ہے ، پھر تعمیر کرتا ہے اُسی عمارت کی طرح..اور بغیر کسی اجرت کے اپنی ذمہ داری ادا کرتا ہے ..یہاں تک کے سالک کی تعلیم مکمل ہوتی ہے اور اس پر سوال کھل جاتے ہیں۔

یا  پروردگار! ہر شخص کو اسکے ہادی سے ملوادے ، جس طرح تو نے موسی کو خضر سے ، علیؑ کو رسول سے اور تمام کو تمام سے ، خاص کو خاص سے اورتنہا کو تنہا سے اور پیارے کو پیارے سے ملوایا..آمین