Tag: philosophy
بے وقعت لمحے
شاید زندگی احساسِ زندگی کا نام ہے ، مگر ہمیں احساسِ زندگی ہر وقت نہیں ہوتا وہ تو صرف چند لمحات میں ہوتا ہے چند ایسے لمحات میں ، جو ہم نے جاگتے میں گزارے ہوں، ایسے لمحات میں جو آگاہی سے بھرپور ہوں ..جب مزدور پسینے سے شرابور ہو، جب فوجی زخموں سے چور ہو، جب ملا ّں کی بغل میں حور ہو، جب روزے دار کے منہ میں کھجور ہو، جب کنواری کے دل میں فتور ہو، جب نبیوں کا ہم میں ظہور ہو، جب عورت طوائف بننے پر مجبور ہو، جب مقتول بے قصور ہو، جب رند مسرور ہو…ایسے تمام لمحات میں زندگی ہمارے قریب ہوتی ہے لیکن ہم پھر بھی دعوہ زندگی نہیں کرسکتے ، اس لیے کہ ہم جانتے ہی نہیں کہ زندگی ہے کیا؟ یہ آگاہی سے بھرپور لمحات تو کبھی کبھی ہی کسی کسی کی زندگی میں آتے ہیں اور باقی عمر جو ہم گزارتے ہیں وہ کیا کہلائے گی، نیم زندگی؟؟
ڈگری تو ایک دن ملتی ہے ، شادی ایک دن ہوتی ہے ، موت ایک دن ہوتی ہے ، یہ کامیابی ایک لمحے کا نام ہے اور غم بھی عارضی کیفیت ہے ..خوشی بھی ہمیشہ نہیں رہتی ..تو یہ باقی کے بے جان ، بے مروت بے مصرف اور بے وقعت لمحے کیا ہوتے ہیں ؟؟
مکڑی جالا
ابھی میں اپنے کمرے میں بیٹھا جب یہ سب لکھ رہا تھا تو مجھے بھنبھناہٹ محسوس ہوئی اِدھر اُدھر دیکھا تو ایک مکھی بِھن بِھن کرتی دیواروں سے ٹکراتی گھوم رہی تھی۔اس کے اُڑنے کا انداز اسکےخودسر مزاج کا حصہ تھا۔اب فوری طور پر میں نے کمرے کی چار دیواری میں متوقع کسی جالے کو ڈھونڈا اور چھت پہ پنکھے کے ساتھ ہی ایک مکڑی جالا بنے موجود تھی۔ایک بار تو وہ اسمیں پھنستے پھنستے بچی میرے مطابق اس کو پھنس جانا چاہیے تھا مگر وہ کسی کریش جہاز کی طرح گول گول نیچے آگری وہ سرعت میں سنبھلی اور پھڑپھڑا کر پھر اُ سی جالے میں جا اٹکی ، وہ جتنا خود کا بچاو کرتی اُتنا ہی ریشمی لچیلے دھاگوں میں پھنستی چلی گئی۔ مکڑی نے اپنی ننھی ٹانگوں سے اپنے گھر کو آنے والے مہمان کے لیے مضبوط کیا اب مکھی آرام سے لیٹ گی تھی مکڑی نے اسکی پیشانی کو چوما اور اس کے کان میں ابدی راز کی سرگوشی کی……